اسلام آباد: پاکستان کے معروف صحافی اور یوٹیوبر عمران ریاض خان سیالکوٹ ایئرپورٹ پر گرفتاری کے چار روز بعد بھی لاپتہ ہیں۔ اس تشویشناک صورتحال نے صحافی برادری اور ان کے لاکھوں پیروکاروں میں تشویش پیدا کردی ہے۔
عمران خان کے وکیل نے انکشاف کیا کہ لاپتہ صحافی اور آفتاب اقبال کے حوالے سے عدالت میں درخواست بھیجی گئی ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ پولیس نے اعتراف کیا کہ آفتاب اقبال کو عدالتی سماعت کے دوران حراست میں لیا گیا تھا لیکن دعویٰ کیا کہ عمران ریاض کو ان کی لوکیشن معلوم کیے بغیر رہا کر دیا گیا۔
جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس اور جیل اہلکاروں کو حکم دیا کہ وہ عمران خان کی رہائی سے متعلق سی سی ٹی وی شواہد سمیت تمام متعلقہ دستاویزات کے ساتھ پیر کو عدالت میں پیش ہوں۔
جج نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کوئی تضاد پایا گیا تو پولیس کو ان کے اعمال کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
عمران ریاض اور آفتاب اقبال دونوں پی ٹی آئی کی حمایت کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں اور پاکستان کی سب سے زیادہ پسند کی جانے والی سیاسی جماعت سے تعلقات کے نتیجے میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عدالت نے آفتاب اقبال کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اس وقت اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ عمران ریاض کو تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے یا شاید قتل کر دیا جائے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں جانتا ہوں کہ وہ کہاں ہیں’، انہوں نے دعویٰ کیا کہ صحافی ارشد شریف کی ہلاکت کے ذمہ دار وہی لوگ اس کیس میں بھی ملوث ہیں۔
معروف تجزیہ کار معید پیرزادہ نے متعدد الزامات کے درمیان ٹویٹ کیا کہ عمران ریاض انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ساتھ لاہور میں ہوسکتے ہیں اور اس بات کے غیر مصدقہ اشارے مل رہے ہیں کہ وہ شدید زخمی اور بیمار حالت میں ہوسکتے ہیں۔
عمران ریاض خان کی پراسرار گمشدگی نے ان کے مداحوں اور ساتھی صحافیوں کی ایک بڑی تعداد میں تشویش کی لہر کو جنم دیا ہے ، جس سے ان کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے جوابات اور فوری کارروائی کی ضرورت میں اضافہ ہوا ہے۔