پنجاب مین خواتین کے اغوا اور ذیادتی کے واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال ستمبر کے مہینے میں پنجاب پولیس میں خواتین کے اغوا کے 844 مقدمات درج کیے گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں اوسطاً ہر ایک دن میں 28 خواتین کو اغوا کیا جاتا ہے، یعنی ہر ایک گھنٹے میں کم از کم ایک عورت کو اغوا کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، پولیس کے مطابق ستمبر کے مہینے میں پنجاب بھر میں 491 خواتین کی عصمت دری کی گئی، یعنی ہر ایک ہفتے میں سو سے زائد خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے برعکس ملک کے 13 نامور اخباروں میں خواتین کے اغوا اور زیادتی کے صرف 43 واقعات رپورٹ ہوئے۔
غیر سرکاری تنظیم ایس ایس ڈی او کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں خواتین کے قتل کے 105 مقدمات پولیس میں درج کیے گئے جب کہ میڈیا میں صرف 6 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ایس ایس ڈی او کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ 268 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اس کے ساتھ چائلڈ پورنوگرافی کی 4 ایف آئی آر بھی درج کی گئیں۔ جبکہ میڈیا پر صرف 6 کیسز (2.2فیصد) رپورٹ ہوئے۔
پنجاب میں 239 بچوں کو اغوا کیا گیا، اسی طرح ستمبر میں چائلڈ لیبر کے 105 کیسز بھی پولیس کو رپورٹ کیے گئے۔
سندھ میں پولیس کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف ستمبر کے مہینے میں کراچی کے سات اضلاع میں 261 خواتین کو اغوا کیا گیا ۔ کراچی ڈویژن میں 40 بچوں کو بھی اغوا کیا گیا، 24 خواتین کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 12 کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور 11 خواتین کو اسمگل کیا گیا۔
بلوچستان پولیس کے مطابق خواتین پر جسمانی تشدد کے 22 کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ خواتین کے اغوا کے 15 مقدمات کی ایف آئی آر پولیس کے پاس درج کی گئیں، 4 بچوں کو اغوا کیا گیا اور 3 کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اس کے ساتھ ساتھ چائلڈ پورنوگرافی کا ایک کیس سامنے آیا۔
اسی طرح، دارالحکومت اسلام آباد میں خواتین 27کو آغواء کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق ستمبر میں اسلام آباد میں ریپ کے 12 کیسز ہوئے، جبکہ پولیس کے اعداد و شمار میں ریپ کے صرف 4 کیسز کی تفصیل درج ہے۔ بچوں کے حوالے سے اسلام آباد میں 11 بچوں کو اسمگل کیا گیا اور 6 بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے۔